For Contact Us
Go to Contact Page
or
Mail:contact@makhdoomashraf.com
Cal:+91-9415721972

بسکھاری وکچھوچھہ


بسکھاری روح آباد رسول پور درگاہ شریف سے تقریباً ایک کلو میٹر جانب شمال اور کچھوچھہ ایک کلو میٹر جنوب میں واقع ہے، اور درمیان میں حضورغوت العالم کا بافیض آستانہ ہے، ان دونوں بستیوں میں سادات کرام خانوادۂ اشرفیہ کی آبادیاں ہیں، اور یہ پورا علاقہ پہلے ضلع جونپورمیں شامل تھا؛ لیکن اب ضلع فیض آباد (اب امبیڈکر نگر) تحصیل ٹانڈہ میں واقع ہے۔
کہاجاتاہے کہ فرز ندان نورالعین میں حضرت شاہ شمس الدین رحمتہ اللہ علیہ کا انتقال ہوگیا اور حضرت شاہ فريد رحمتہ اللہ علیہ دریاآبادضلع بارہ بنکی چلے گئے۔ اور حضرت شاہ حاجی احمدرحمتہ اللہ علیہ نے جائس ضلع رائے بریلی میں سکونت اختیار کر لیا اور حضرت سید شاہ حسن رحمتہ اللہ علیہ وسید شاہ حسین رحمتہ اللہ علیہ روح آبا د رسول پور درگا ہ رہ گئے،اورمختلف حکمرانوں سے جومعافیات ملی تھیں اپنے مقبوضات کو ترقی دی او را نھیں کی اولادوں نے بسکھاری اورکچھوچھہ کو آباد کیا۔ چنانچہ بسکھاری، کچھوچھہ،روح آباد رسول پور درگاہ کاایک حصہ ہمیشہ ان کے قبضے میں رہا۔باقی ہنسور اور مکرہی کے تعلقداروں کی ملکیت میں تھا۔
بسکھاری میں غالباً پہلے حضرت سید شاہ علی رحمتہ اللہ علیہ سجادہ نشیں آستانۂ غوث العالم قیام پذیر ہوئے۔بسکھاری میں اب بھی ایک چک اور آبادی علی پور کے نام سے موسوم ہے۔ اس کے علاوہ حضرت سید شاہ محامد شہید سجادہ نشین آستانۂ غوث العالم رحمتہ اللہ علیہ کی شہادت کا واقعہ بسکھاری ہی ان کے مکان میں پیش آیا۔ اور ابھی ۱۹۲۰؁ء میں راقم الحروف کے دادا حضرت سید شاہ خلیل اشرف رحمتہ اللہ علیہ اور بابو کملاپتی پرشاد سنگھ میں کسی معاملہ پر تنازعہ ہوا اوربسکھاری کے بٹوارے کا مقدمہ چلا۔
عنوان مقدمہ بابو کملا پتی پرشادسنگھ بنام سیدخلیل اشرف تھا، ۱۹۲۰؁ء میں اس مقدمے کا فیصلہ ہوا اور بسکھاری کا بٹوارہ ہوگیا۔ اس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ بسکھاری میں سادات کرام آباد ہوئے۔ اوراس پربحیثیت مالکانہ قابض ودخیل تھے۔
اسی طرح کچھوچھہ کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ یہ علاقہ بھروں کے قبضے میں تھا۔ اور اس کانام کنوچھہ تھا۔ حضرت شاہ جعفر عرف شاہ لاڈ کنہ نواز سجادہ نشین آستانۂ غوث العالم رحمتہ اللہ علیہ نے یہاں ایک مکان تعمیر فرمایا اور ایک بازار کی بنیاد رکھی، جس پرتنازعہ ہوا اور حضرت شاہ لاڈ رحمتہ اللہ علیہ کو ان سے جنگ کرناپڑی اورحضرت نے اس طرح کچھوچھہ باطمینان اپنے قبضے اور دخل میں لے لیا اور یہاں سادات کرام آباد ہو گئے۔ بازار شاہ لاڈ اور ایک مسجد اورکنواں ان کا بنوایاہواآج بھی موجود ہے۔ اس کے بعد آپ کے چھوٹے بھائی حضرت سیدشاہ محمدرحمتہ اللہ علیہ نے اس کا نام اشرف پور رکھا۔ اس موضع کا پورا نام اشرف پور کچھوچھہ ہے۔
بسکھاری اور کچھوچھہ شریف کا نام اوراس کا ذکر طائف اشرفی میں نہیں آیا ہے اور نہ ہی لطائف اشرفی میں کوئی ایسا واقعہ ملتا ہے جس سے ان پر روشنی پڑتی ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ دونوں مواضعات حضرت غوث العالم رحمتہ اللہ علیہ کے ایک صدی بعد عالم وجود میں آئے اور حضرت نورالعین رحمتہ اللہ علیہ کے فرزندوں بلکہ ان کے پوتوں پرپوتوں نے انھیں آباد کیا۔ اور ہندؤںو مسلمانوں کو یہاں بسایا اور ہندومسلم باہم اتحاد کے ساتھ رہنے لگے۔


روح آباد


حضرت غوث العالم نے اگر چہ ا پنے پہلے سفرمیں روح آباد زیادہ دنوں نہیں قیام فرمایا؛ لیکن اس دوران پانچ ہزار (۵۰۰۰) سے زائد غیرمسلموں نے آپ کے دست حق پرست پر اسلام قبول کیا۔


Islamic SMS/Messages/Post

For this type of post


Go to Blogs